Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:2)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
20 - 603
لَّا تُلْہِیۡہِمْ تِجَارَۃٌ وَّ لَا بَیۡعٌ عَنۡ ذِکْرِ اللہِ  (پ۱۸، النور:۳۷)
ترجمۂ کنزالایمان: جنہیں غافل نہیں کرتا کوئی سودا اور نہ خرید وفروخت اللّٰہ کی یاد سے۔
	پھر پکارے گاکہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی حمد وثنا کرنے والے کہاں ہیں؟‘‘  (۱)
شب بیداری کرنے والے پرانعام:
(1357)…حضرتِ سیِّدُنا عُقْبَہ بن عامر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں: میں نے حضور نبی ٔ رحمت، شفیع امت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو ارشاد فرماتے سناکہ ’’میرا کوئی امتی رات کے وقت اٹھتا ہے اور اپنے نفس کو طہارت کی مشقت میں ڈالتا (یعنی وضووغیرہ کرتا) ہے تو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ (ملائکہ سے)ارشاد فرماتا ہے: میرے بندے کو دیکھو کہ کس طرح مجھ سے مانگنے کے لئے خود کو مشقت میں ڈال رہا ہے، لہٰذا میرا بندہ جو مانگے گا اسے عطا کیا جائے گا۔‘‘  (۲)
حضرتِ سیِّدُنا عُباد بن خالد غفاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
	علامہ واقدی عَلَــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی سے منقول ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا عُباد بن خالد غفاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی اہل صفہ میں سے ہیں۔ آپ ہی وہ صحابی ہیں جو صلح حدیبیہ کے دن تیر لئے کنویں میں اترے تھے۔
سرکار صَلَّی اللّٰہُ عَلَــیْہِ وَسَلَّم اپنی نعت پسند فرماتے:
(1358)…حضرت سیِّدُنا عُباد بن خالد غفاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ قبیلہ بنی لیث کے ایک شخص نے بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکر اشعار کہنے کی اجازت چاہی لیکن تین بار عرض کرنے کے باوجود اجازت نہ ملی۔ بالآ خر چوتھی بار عرض کرنے پر اجازت پائی تو شانِ رسات میں لب کشائی کی،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’اگر شعراء میں سے کسی نے اچھا کلام کہا تو تم نے کہا۔‘‘  (۳)
	حضرتِ سیِّدُنا امام ابوعبداللّٰہ نیشاپوری عَلَــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی سے منقول ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا عامر بن عبیداللّٰہ 
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…المستدرک، کتاب التفسیر، باب ان للمساجداوتادًا…الخ، الحدیث:۳۵۶۰، ج۳، ص۱۶۳، بتغیرقلیل۔
2…المعجم الکبیر، الحدیث:۸۴۳، ج۱۷، ص۳۰۶۔
3…المصنف لابن ابی شیبۃ، کتاب الادب، باب الرخصۃ فی الشعر، الحدیث:۷۱، ج۶، ص۱۸۳۔
	المعجم الکبیر، الحدیث:۴۵۹۳، ج۵، ص۶۴۔