Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:2)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
18 - 603
حضرتِ سیِّدُنا عُقْبَہ بن عامر جُہَنِیرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
	حضرتِ سیِّدُناعُقْبَہ بن عامرجُہنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کا شمار بھی اہلِ صفہ میں کیا جاتا ہے۔ آپ اہل صفہ سے میل جول رکھنے والوں میں سے ہیں۔ بعد میں مصر میں مقیم ہوگئے اور وہیں وصال فرمایا۔
قرآن سیکھنے کاثواب:
(1354)…حضرتِ سیِّدُنا عُقْبَہ بن عامر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں: ایک دن ہم صفہ میں تھے کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے محبوب، دانائے غیوب، مُنزَّہٌ عن العُیُوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہمارے پاس تشریف لائے اور ارشاد فرمایا: ’’تم میں سے کون یہ پسند کرتا ہے کہ وہ ہرروز بُطحان یا عقیق (۱) جایا کرے اور دواُونچی اور خوبصورت اُونٹنیاں لے آیا کرے؟‘‘ ہم نے عرض کی: ’’ یارَسُولَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! ہم سب یہ چاہتے ہیں۔‘‘ ارشادفرمایا: ’’تو تم میں سے ہر شخص روزانہ صبح کو کیوں نہ مسجد چلاجایا کرے اور وہاں قرآنِ کریم کی دوآیتیں سیکھ لیا کرے کہ یہ دواونٹنیوں سے بہتر ہیں اور تین آیات تین اونٹنیوں سے بہتر اور چارآیات چاراونٹنیوں اور اسی قدر اونٹوں سے بہتر ہیں (۲)۔‘‘  (۳)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…عقیق مدینہ منورہ سے دوتین میل پر ایک بازار ہے جہاں جانور زیادہ فروخت ہوتے ہیں۔ بطحان مدینہ پاک کا ایک وسیع جنگل ہے۔ (مرآۃ المناجیح، ج۳، ص۲۱۸)
2…مفسرشہیر،حکیم الامت مفتی احمد یار خان نَعِیْمِیعَلَـیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوی مراٰۃ المناجیح، جلد3، صفحہ218پر’’ہم سب یہ چاہتے ہیں‘‘ کے تحت فرماتے ہیں: خیال رہے کہ وہ حضرات اگرچہ تارک دنیا تھے مگر دین کے لئے دنیا حاصل کرنے کو بہت افضل جانتے تھے دنیا اگر دین کے لئے ہو تو عین دین ہے اور اگر طین (مٹی گارے) کے لئے ہو تو دنیا ہے، یعنی دنی چیز لہٰذا حدیث پریہ اعتراض نہیں کہ وہ لوگ تو محب دنیا نہ تھے پھر یہ جواب کیوں دیا۔(نیز) ’’اسی قدر اونٹوں سے بہتر ہیں‘‘ کے تحت فرماتے ہیں: پانچ آیات پانچ اونٹوں سے افضل اور چھ یا سات آیتیں اس قدر اونٹوں سے افضل، عرب میں ابل مطلقاً اونٹ کو کہتے ہیں نر ہو یا مادہ اور جمل نر اونٹ کو ناقہ مادہ کو جیسے انسان یا آدمی مطلقاً انسان کو کہتے ہیں اور رجل مرد کو امراۃ عورت کو خیال رہے کہ یہاں آیت سے مراد آیت سیکھنا یا اس کی تعلیم میں مشغول رہنا ہے یعنی ایک آیت سیکھنا ایک اونٹنی کی ملکیت سے بہتر ہے، لہٰذا حدیث پر یہ اعتراض نہیں کہ آیت قرآنی تو تمام دنیا سے بہتر ہے ایک اونٹ کا ذکر کیوں ہوا یا یہ تفصیل ان اہل عرب کو سمجھانے کے لئے ہے جنہیں اونٹ بہت مرغوب ہے جیسے میٹھی نیند سونے والوں کو سمجھانے کے لئے فجر کی اذان میں کہتے ہیں الصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْم نماز اس نیند سے بہتر ہے حالانکہ نماز تو ساری دنیا سے بہتر ہے۔
3…المسند للامام احمدبن حنبل، حدیث عقبۃ بن عامر جہنی، الحدیث:۱۷۴۱۳، ج۶، ص۱۴۰۔