Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:2)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
13 - 603
نہیں ہوا۔‘‘ پھر حضرتِ سیِّدُنا عبداللّٰہ بن اُنَیس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ وہاں سے نکل کر عَرَفَہ پہاڑ کی جانب چل دئیے اور غروب آفتاب سے پہلے خالد بن نُبَیْح سے جاملے۔ کہتے ہیں: ’’ایک شخص سے میرا سامنا ہوا میں نے اسے دیکھا تو ڈرگیا۔ جب اس کے قریب ہوا تو پہچان لیا کہ یہ وہی ہے جس کی نشاندہی آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمائی تھی۔‘‘ بہرحال، اس نے پوچھا: ’’کون ہے؟‘‘ میں نے کہا: ’’ایک حاجت مند ہوں۔ کیا میں رات یہاں ٹھہرسکتا ہوں؟‘‘ اس نے کہا: ’’ہاں! میرے پیچھے چلے آؤ۔‘‘ میں اس کے پیچھے چل دیا (ابھی عصر کا وقت باقی تھا) میں نے جلدی جلدی عصر کی نماز ادا کی کہ کہیں وہ دیکھ نہ لے۔ پھر میں اس سے جاملا اور فوراً تلوار کے وار سے اس کا کام تمام کردیااور بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوکر اس کے قتل کی خبر دی۔
	حضرتِ سیِّدُنا محمد بن کعب رَحْمَۃُ اللّٰہَ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: تب حضور نبی ٔ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرتِ سیِّدُنا عبداللّٰہ بن اُنَیس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کو ایک چھڑی عطا فرمائی اور ارشاد فرمایا: ’’اس چھڑی سے سہارا لیتے رہو یہاں تک کہ قیامت کے دن اس کے ساتھ مجھ سے ملو اور (قیامت میں) لاٹھیوں والے بہت کم لوگ ہوں گے۔‘‘  (۱)
	راوی بیان کرتے ہیں کہ جب حضرتِ سیِّدُنا عبداللّٰہ بن اُنَیس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کا وصال ہوا تو ان کی وصیت کے مطابق وہ چھڑی ان کے سینے پر کفن کے نیچے رکھ کر ساتھ ہی دفن کردی گئی۔
حضرتِ سیِّدُنا عبداللّہ بن زید جُہَنِیرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
	حضرتِ سیِّدُنا امام ابو عبداللّٰہ نیشاپوری عَلَــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی سے منقول ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا عبداللّٰہ بن زید جُہنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی ا ہلِ صفہ میں سے ہیں۔ حضرت سیِّدُنا اِمام واقِدی عَلَــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی فرماتے ہیں: حضرتِ سیِّدُنا عبداللّٰہ بن زید رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ ان چارافراد میں سے ہیں جنہوں نے فتح مکہ کے دن قبیلہ جُہَیْنَہ  کا پرچم اُٹھایا۔ آپ امیر المؤمنین حضرتِ سیِّدُنا امیرِمُعاویہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کے دورِ خلافت میں اس دارِ فانی سے رخصت ہوئے۔
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…الاحادیث المختارۃ، مسند عبداللّٰہ بن انیس الانصاری، الحدیث:۱۱، ج۹، ص۲۷تا۲۸۔
	اخبار مکۃ للفاکھی، ذکرعرفۃ وحدودھا…الخ، الحدیث:۲۷۲۷، ج۵، ص۱۰تا۱۱۔
	المسند للامام احمد بن حنبل، حدیث عبداللّٰہ بن انیس، الحدیث:۱۶۴۷، ج۵، ص۴۳۱۔