Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد:2)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
11 - 603
تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی ٔ کریم، رَء ُ وفٌ رَّحیمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم دن چڑھے ہمارے پاس تشریف لائے اس وقت کچھ لوگ حجروں کے پاس جمع تھے۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’اے حجرے والو! آگ بھڑکا دی گئی اور اندھیری رات کے حصوں کی طر ح فتنے آئے۔ اگر تم وہ جان لیتے جو میں جانتا ہوں تو تھوڑا ہنستے اور زیادہ روتے۔‘‘  (۱)
حضرتِ سیِّدُنا عبداللّہ بن عَمْرو انصاری
رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ
	حضرتِ سیِّدُنا احمد بن ہلال شَطَوِی عَلَـــیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی سے منقول ہے کہ حضرتِ سیِّدُنا ابوجابر عبداللّٰہ بن عمروبن حرام انصاری سُلَمی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بھی اہلِ صفہ میں سے ہیں۔ آپ غزوۂ احد میں شہید ہوئے۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کو حیات جاویدانی عطا فرمائی اوربلاحجاب کلام فرمایا۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بیعت عقبہ اور غزوۂ بدر کے شرکا میں سے ہیں۔ نیز ان خوش نصیبوں میں سے ایک ہیں کہ جنہیں پیارے مصطفیٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنی اپنی قوم کا سردار منتخب فرمایا۔
شہید کی تمنا:
(1343)…ام المؤمنین حضرتِ سیِّدَتُنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے مروی ہے کہ حضور نبی ٔ اکرم، نُوْرمجسَّم، شاہِ بنی آدم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرتِ جابر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے ارشاد فرمایا: میں تمہیں خیر کی بشارت دیتا ہوں۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے تمہارے والد (عبداللّٰہ بن عمرو) کو حیات جاویدانی عطا فرمائی اور اپنی بارگاہ میں بلاکر (بلاحجاب) ارشاد فرمایا: ’’اے میرے بندے! جو چاہتا ہے مانگ میں عطا کروں گا۔‘‘ اس نے عرض کی: ’’اے میرے رب عَزَّوَجَلَّ! میں تیری عبادت کا حق ادا نہیں کرسکا۔ میں چاہتا ہوں کہ مجھے دنیا میں واپس بھیج دے تاکہ میں تیرے پیارے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی معیت میں جہاد کروں اور تیری راہ میں دوبارہ قربان ہوجاؤں۔‘‘ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ نے ارشاد فرمایا: ’’یہ فیصلہ میں پہلے کرچکاہوں کہ تجھے دنیا میں واپس نہیں بھیجا جائے گا۔‘‘  (۲)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…معرفۃ الصحابۃ لابی نعیم، الرقم:۲۰۵۱، عمرو بن زائدۃ بن الاصم، الحدیث:۵۰۳۹، ج۳، ص۳۹۸۔
2…المستدرک، کتاب معرفۃ الصحابۃ، باب تمن عبداللّٰہ بن عمرو بعد الشھادۃ…الخ، الحدیث:۴۹۶۴، ج۶، ص۲۱۰۔