Brailvi Books

101 مدنی پھول
11 - 32
 (10) فرمانِ مصطفٰی صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم : '' جو چُپ رہا اُس نے نَجات پائی ۔' '
 (سُنَنُ التِّرْمِذِیّ ج۴ ص۲۲۵ حدیث ۲۵۰۹)
 مراٰۃ المناجیح میں ہے :حُجَّۃُ الْاِسلام حضرتِ سیِّدُنا امام محمدبن محمد غزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی فرماتے ہیں کہ: گفتگو کی چار قسمیں ہیں : (۱) خالِص مُضِر(یعنی مکمَّل طور پر نقصان دِہ) (۲) خالِص مفید(۳) مُضِر (یعنی نقصان دِہ) بھی مفید بھی(۴) نہ مُضِر نہ مفید۔ خالص مُضِر(یعنی مکمَّل نقصان دِہ ) سے ہمیشہ پرہیز ضَروری ہے، خالِص مفید کلام(بات) ضَرور کیجئے ،جو کلام مُضِر بھی ہومفید بھی اس کے بولنے میں احتیاط کرے بہتر ہے کہ نہ بولے اور چوتھی قسم کے کلام میں وَقت ضائِع کرنا ہے ۔ا ن کلاموں میں امتیاز کرنا مشکل ہے لہٰذا خاموشی بہتر ہے ۔
 (مراٰۃ المناجیح ج۶ ص۴۶۴)
 (11)کسی سے جب بات چیت کی جائے تو اس کا کوئی صحیح مقصدبھی ہونا چاہیے اور ہمیشہ مخاطب کے ظرف اور اس کی نفسیات کے مطابق بات کی جائے (12)بدزبانی اور بے حیائی کی با تو ں سے ہر وقت پرہیز کیجئے ، گالی گلوچ سے اجتناب کر تے رہئے اور یاد رکھئے کہ کسی مسلمان کو بِلا اجازتِ شَرعی گالی دینا حرام ِقَطعی ہے
(فتاوٰی رضویہ،ج۲۱،ص۱۲۷)
 اور بے حیائی
Flag Counter