مجاہدین ِاسلام نےان ناپاک لوگوں کاپاک شہرمیں داخل ہونے سے پہلےہی کام تمام کردیا۔(الانس الجلیل ،ج1،ص458)فتح بیتُ المقدس: اسلام دشمن عناصر نے 492 ہجری میں بیتُ المقدس پر قبضہ جمانے کے لئے ستر ہزار سے زیادہ مسلمانوں کاخون بہایا اورپھر مسلسل بیتُ المقدس پر قبضہ جمائے رکھا، سلطان نُورُالدّین زَنگی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے بیتُ المقدس آزاد کروانے کا ارادہ کیا اور کئی کوششیں بھی کیں لیکن زندگی نے وفا نہ کی اور آپ 569 ہجری میں دنیاسےچل بسے، آپ کے اس ارادےکی تکمیل آپ کےہی تربیت یافتہ سلطان صلاحُ الدّین ایوبی نے 583ہجری میں کی، غیر مسلموں کی طرح وہاں خون ریزی کرکے نہیں بلکہ وہاں موجود غیر مسلموں کی خواہش کےمطابق ان سےصلح کی اور بیتُ المقدس واپس لے لیا، اسلام کےلئےآپ کی سچی کُڑھن اور کوششوں کی بدولت اللہ پاک کےکرم سےکئی قلعے اور علاقے آپ نے فتح کئے اور وہاں اسلام کاپرچم شان و شوکت سے لہرایا ، ان مفتوحہ علاقوں میں بیتُ المقدس کے ساتھ ساتھ چندیہ علاقے بھی شامل ہیں: اِسْکَنْدَرِیَّہ، دِمَشْق، حَلَب، قَیْسَارِیَّہ، صَفُّوْرِیَہ، طُور، حَیْفَا، کَرْک، شُغْر، غَزَّہ، اَنْطَرْطُوْس، بَلَاطُنُس، بَکَاس، جُبَیْل، سُرْمَانِیَہ، بَرْزُیَہ، دربسان، بَغْرَاس، طَبَرِیَّہ، عَسْقَلَان ،بَیْرُوت، صَیْدَا، تِبْنِین، نَابُلُس، لَاذِقِیَّہ، عَکّا، کَوْکَب وغیرہ۔ (البدایۃوالنہایۃ،ج 8،ص292،431، 474، 477، سیر اعلام النبلاء،ج 21،ص286ملخصاً) وصال باکمال :
بحالتِ مرض 27 صفر المظفر بروز بدھ 589ہجری کو دمشق کے قلعہ میں شیخ ابوجعفرسے قراٰنِ پاک کی تلاوت سنتےہوئے آپ کا وصال باکمال ہوا۔قبرمبارک اَلْمَدْرَسَۃُ الْعَزِیْزِیَّہ (نزد اموی جامع مسجد) دمشق میں ہے۔ (فتوحات اسلامیہ،ج1،ص504، سیراعلام النبلاء،ج 21،ص287، 288)قبر پر دعاؤں کی قبولیت:علامہ مُجِیْرُالدّین حنبلی علیمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتےہیں: مجھےیہ خبرپہنچی ہےکہ سلطان صلاحُ الدّین ایوبی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی قبرکےپاس دعا قبول ہوتی ہے۔(الانس الجلیل،ج1،ص542)ان جیساکسی کونہ پایا :آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہکےدینی کارناموں کی بدولت علامہ جلالُ الدّین سیوطی شافعی علیہ رحمۃ اللہ القَوی فرماتےہیں: سلطان صلاحُ الدّین ایوبی اعظمُ المُلُوک (سب سےبڑے بادشاہ) ہیں، اسلامی بادشاہوں میں ان جیساکوئی نہیں نہ ان سےپہلےاورنہ ہی ان کےبعد۔(حسن المحاضرۃ،ج2،ص224)