انقلابی کارنامے
سلطان صلاحُ الدین ایوبی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کے کارنامے
(محمد نواز عطاری مدنی(1))
اسلام کی فتح و نصرت اور اِعلاءِ کلمۃُ الحق کے لئے اللہ پاک ہر دور میں اپنے کچھ بندوں کو منتخب فرماتا ہے جن میں ایک نام عظیم مجاہدِ اسلام، عاشقِ رسول، سلطانُ الاسلام والمسلمین، مُحْی الْعَدْل فی العالمین، خادمُ الحَرَمَینِ الشریفین، المَلِکُ النَّاصِر ابوالمظفر سلطان صلاحُ الدّین یوسف بن ایوب رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا بھی ہے۔(الانس الجلیل،ج 1،ص460ملخصاً)ولادت: آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ قلعۂ تَکریت (ضلع صلاح الدین، عراق) میں532 ہجری میں پیدا ہوئے۔(مراٰۃ الجنان،ج 3،ص333)تلاوتِ قراٰن سے محبت: آپرحمۃ اللہ تعالٰی علیہکثرت سے تلاوتِ قراٰن کرتے اور جب تلاوتِ قراٰن سنتے تو آنسو بہاتے، امام مقرر کرنے کیلئےبھی آپ نےیہ شرط رکھی ہوئی تھی کہ وہ قراٰنِ عظیم کے علوم کاجاننے والا،متقی و پرہیزگار ہو،ایک دن آپ کہیں سے گزر رہے تھےکہ ایک بچہ اپنےوالدکےسامنے بہترین انداز میں تلاوتِ قراٰن کررہا تھاآپ نے(اعزاز کے طور پر) ان دونوں باپ بیٹے کیلئے ایک زمین کووقف کردیا (تاکہ اس میں کاشت وغیرہ کے ذریعے سے وہ اپنا گزر بسر کرسکیں)۔(فتوحات اسلامیہ،ج 1،ص505، 508، النجوم الزاھرۃ،ج 6،ص8)علم اور علما سے محبت :آپ رحمۃُاللہِ تعالٰی علیہ بہت ہی علم دوست تھے، علماکی بہت زیادہ عزت کرتے،ان کےلئےعاجزی کرتےاوران کی ہم نشینی اختیار کرتے،پیچیدہ شرعی مسائل کےحوالےسے علماکی باہمی گفتگومیں لازمی شریک ہوتے، جس کی بدولت شریعتِ مُطہّرہ کےکئی احکام اور ان کے دلائل جان لیتے۔ (فتوحات اسلامیہ،ج1،ص504،ملخصاً)آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی زندگی دینِ اسلام اورمسلمانوں کی خدمت کرتے گزری، حرمین شریفین کی حفاظت، مدارس وخانقاہوں کاقیام اور اس طرح کی دیگربہت ساری دینی خدمات آپ کی زندگی کا حصہ تھیں، آپ کی چند دینی خدمات ملاحظہ ہوں: مدارس اور خانقاہوں کاقیام: سلطان صلاح الدین ایوبی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے دین کی ترویج واشاعت کیلئے کئی مدارس تعمیر کروائے، جن میں سے چند یہ ہیں، اَلْمَدْرَسَۃُ الصَّلَاحِیَّۃ جسے تاجُ المدَارس اور اعظمُ المدارس بھی کہا جاتا ہے، اس کے علاوہ قرافہ صغریٰ (مصر) میں اَلْمَدْرَسَۃُ الْمُجَاوَرَۃُ لِلْاِمَامِ الشَّافِعِی، قاہرہ میں اَلْمَدْرَسَۃُ الْمُجَاوَرَۃُ لِلْمَشْھَدِ الْحُسَیْنِی، اَلْمَدْرَسَۃُ لِلْحَنَفِیَّۃ جو بعد میں السیوفیہ کےنام سے مشہور ہوا، اَلْمَدْرَسَۃُ لِاِبْنِ زَیْنِ التُّجَّارِ لِلشَّافِعِیَّۃ جوکہ بعد میں شریفیہ کے نام سے مشہور ہوا،نیز مصر میں اَلْمَدْرَسَۃُ لِلْمَالِکِیَّۃ بھی بنوایاجوبعد میں قمحیہ کےنام سے مشہور ہوا، ان کےعلاوہ دیگر کئی مدارس کاقیام عمل میں لایا گیا اور ساتھ ہی ہر مدرسے کےلئے الگ الگ زمین وقف کی تاکہ اس سے حاصل ہونےوالی پیداوار سے مدارس کانظام بہترین انداز میں چل سکے،اسی طرح لوگوں کی روحانی تعلیم و تربیت کےلئے کئی خانقاہیں بھی تعمیرکرائیں انہیں میں سےمصرکی مشہور خانقاہ ’’سَعِیْدُ السُّعَدَاء“ بھی ہےجبکہ جسمانی امراض کے علاج کیلئے شفا خانے بھی تعمیر کروائے۔(النجوم الزاھرۃ،ج 6،ص50، 51،حسن المحاضرۃ،ج 2،ص225، 226ملخصاً)راہِ خدامیں خرچ کرنےکاجذبہ :آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کےاندراللہ پاک کی راہ میں خرچ کرنے کاجذبہ بھی مثالی تھا،خصوصاًجہاد میں شامل مسلمانوں کی حد درجہ مدد کرتے،جس مجاہد کا گھوڑا مارا جاتا یا زخمی ہوتا تو اس کےبدلےاسے عمدہ گھوڑا دیتے اور دیگر عطاؤں سےبھی نوازتے،اپنی ذات کیلئےکچھ بچاکرنہ رکھتے (یہی وجہ ہے کہ آخری وقت تک آپ پرزکوٰۃ فرض نہ ہوئی)، بسااوقات دشمن سے لڑنےکیلئےبھی ان کےپاس اپنا گھوڑا نہ ہوتا، کسی سے عاریتاً لے لیتےاورجب اترتےتومالک آکر اپنا گھوڑا لے جاتا، جن دنوں مسلمان عَکّا کے مقام پردشمن کے ساتھ جہاد میں مصروف تھے صرف انہی دنوں میں اونٹوں کےعلاوہ 18ہزار گھوڑے اور خچر، بےشمارکپڑےاوراسلحہ آپ نے مجاہدوں میں تقسیم کیا۔ (فتوحات اسلامیہ،ج1،ص504،الکامل فی التاریخ،ج 10،ص225 ملخصاً) حجاجِ کرام کے لئے آسانی پیدا کی:آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کےدور ِحکومت سے پہلے مکۂ مکرمہ میں یہ قانون تھا کہ جوبھی حج کرنے جاتا تو اس سے کچھ رقم بطورِ ٹیکس لی جاتی، جو ادا نہ کرپاتا اسے قید کرلیا جاتا یوں وہ حج کی ادائیگی سے محروم ہوجاتا، آپ نے حاجیوں سے لیا جانے والا یہ ٹیکس ختم کروا دیا اور اس کے بدلے امیر ِمکہ، اہلِ مکہ اور وہاں کے مُجَاوَرَوں وغیرہ کے گزر بسر کےلئےہرسال آٹھ ہزار اِرْدَبْ (تقریباً15ہزار120مَن) غلہ مکہ ٔ مکرمہ بھجوایا کرتے۔(البدایۃ والنہایۃ،ج 8،ص447)روضۂ رسول کی بےحرمتی کاقصد کرنے والوں کا انجام :روضۂ اقدس سے جسمِ اَطْہَر نکال لینے کی ناپاک جَسارَت ایک مرتبہ سلطان نُورُ الدّین زنگی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے دور میں ہوئی جسے سلطان نے ناکام بنادیاتھا لیکن کَرْک اور شَوْبَک کے غیرمسلموں نے 578ہجری سلطان صلاحُ الدّین ایوبی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کےزمانےمیں دوبارہ یہ ناپاک ارادہ کیا کہ (مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ) حضور سرورِکائنات صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے روضۂ مبارکہ کوتوڑ ڈالیں اور قبرِمنوَّر سے جسمِ مُقَدَّس نکال لیں، اس کے لئے ان لوگوں نے اب کی بار چھپ کر نہیں بلکہ کھلم کھلا ایک لشکر مدینۂ منوَّرہ کی طرف روانہ کیا، سلطان صلاحُ الدّین ایوبی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے اس کی اطلاع ملتے ہی مسلمانوں کا ایک لشکر ان کےپیچھے روانہ کیا، ابھی لشکرِکفار مدینۂ پاک سے ایک دن کےفاصلے پرتھاکہ
________________________________
1 - ماہنامہ فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی