ہو جو ان کی تیار کردہ کوئی نہ کوئی چیز استعمال نہ کرتا ہو، تجارت اور صنعت وحرفت میں دنیا مسلمانوں کی محتاج تھی مگر آج مسلمان غیروں کے محتاج ہیں، اس کی اصل وجہ اسلامی اصولوں سے ہٹ کر اپنے کمزور اذہان سے بنائے گئے ناقص اصول و قوانین ہیں، درج بالا ایک اسلامی تجارتی نکتے ”اقالہ“ کی طرف ہی دیکھ لیں صرف اس ایک نکتے سے انحراف کی صورت میں تجارت پر کس قدر گہرا اثر پڑتا ہے۔ آئیے اپنی تجارت، اپنے کاروبار کو پھیلائیے! ’’ناقابل واپسی “کی تختی نہ صرف دوکان بلکہ دل ودماغ سے بھی اتار دیجئے، بلکہ ”خریدا ہوا سامان واپس یا تبدیل ہو سکتا ہے“ کی تختی لگا دیجئے، اس کے سودمند نتائج آپ اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے۔ہاں! دھوکے بازوں سے بچنے کے لئے اپنے کارڈ پر جائز شرائط تحریر کر دیجئے مثلا: سامان استعمال نہ ہوا ہو، تبدیل کرواتے ہوئے اصل رسید ساتھ ضرور ہونی چاہیے وغیرہ وغیرہ۔ دیکھئے گا اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ تجارت کے اس اسلامی طریقے کو اپنا کر آپ کو خسارہ نہیں بلکہ فائدہ ہی فائدہ ہو گا، آپ کے خریدار بڑھیں گے تو آپ کی سیل بڑھے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ مسلمانوں سے خیر خواہی کی نیت بھی کر لیجئے، دنیا کا فائدہ تو ملے گا ہی اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ مسلمان کا دل خوش کرنے، اس کی حاجت پوری کرنے، اس کی خیر خواہی کرنے کا ثواب اورحدیث مبارکہ میں مذکور اخروی بشارت سے بھی سرفرازی نصیب ہو گی۔ اللہکریم سمجھنے اورعمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم