Brailvi Books

فیضان امام اہل سنت صفرالمظفر1440نومبر2018
37 - 70
خریدا ہوا مال واپس یا تبدیل نہیں ہو گا!
(محمد امجد عطاری مدنی(1))
ایک دفعہ عید کے موقع پر اپنے چچازادبھائی کے ساتھ کپڑے خریدنے مارکیٹ جانا ہوا، ایک دوکان پر چچا زاد بھائی کو ایک ریڈی میڈ سوٹ پسند آیا جسے ہم نے  کچھ بھاؤ تاؤ کے بعد خرید لیا، دوکاندار کا اخلاق، چہرے کی مسکراہٹ یہاں تک کہ چائے کی آفر کرنا ہمیں بہت پسند آیا، ہم نےیہ سوچ کر دوکان کا کارڈ بھی مانگ لیا کہ ابھی تو دیگر کزنز اور بھائیوں کے لئے بھی سوٹ خریدنے ہیں چلو ان کو بھی یہیں لے آئیں گے، بہرحال کارڈ لے کر ہم دوکان سے بلکہ یوں کہئے کہ مارکیٹ سے سیدھا گھر کی طرف چل دئیے، گھر پہنچ کر جلدی جلدی پیکنگ کھولی، موصوف نے کرتا نکال کر زیبِ تن کیا تو اس کی بناوٹ کو اپنے جسم کے سائز سے مختلف پایا، اہل خانہ میں سے بھی کسی نے رنگ اور کسی نے ڈھنگ پر اعتراض اٹھایا، طے یہ ہوا کہ اسے کل واپس یا تبدیل کروا لیا جائے، دوسری شام دوکاندار کی خوش اخلاقی کو ذہن میں اور سوٹ کا شاپنگ بیگ  ہاتھ میں لئے دوکان پر پہنچے اور اپنا مقصد بیان کیا تو دوکاندار نے سخت لہجے میں یہ کہتے ہوئے منہ موڑ لیا کہ ’’ہم واپس یا تبدیل نہیں کرتے‘‘
حالانکہ وہاں کوئی ایسی تختی نہیں تھی جس پر یہ ”رکاوٹی“ جملہ لکھا ہو اور نہ کارڈ پرایساکچھ تحریر تھا۔ قصہ مختصر واپس تو کیا ہوتا البتہ بہت زیادہ تکرار اور اصرار کے بعد تبدیلی پر بات ختم ہوئی اور چچا زاد بھائی کو اس کے بدلے دل پر پتھر رکھتے ہوئے  ایک سوٹ پسند کر نا ہی پڑا۔ اب میں دوکان سے باہر کھڑا تھا اور دائیں بائیں دیکھ کر اندازہ لگا رہا تھا کہ آئندہ کہیں غلطی سے بھی اس دوکان میں نہ آجاؤں۔  اس کے بعد مجھے  بارہا اس مارکیٹ میں جانے کا اتفاق ہوا بلکہ اپنے دوست احباب کو لے کر گیامگر اس دوکان کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھا۔ 
یہ میرے ساتھ پیش آنے والا ایک واقعہ ہے، ہو سکتا ہے ایسا کوئی واقعہ آپ کے ساتھ بھی پیش آیا ہو۔ پھرنتیجہ تو بالکل واضح ہے۔ اس کے بر عکس اگر کوئی دوکاندار خوش اسلوبی سے ہمارا سامان واپس یا تبدیل کر دے تو ہم کوشش کرتے ہیں کہ دوبارہ اسی کے پاس جائیں اور دیگر جاننے والوں کو بھی اسی کے پاس جانے کا مشورہ دیں۔
تاجروں کے لئے مقام غور:
آپ کی دوکان پر لگی تختی (نوٹ:خریدا ہوا مال واپس یا تبدیل نہیں ہوگا) جسے آپ اپنے گمان میں کامیابی کی کنجی سمجھتے ہیں در اصل یہ کنجی نہیں بلکہ ایک رکاوٹ ہے جو کئی خریداروں کو آپ کی دوکان کے قریب نہیں آنے دیتی، آپ کا ”ناقابل واپسی“ کا بورڈ یا سامان پر چسپاں کیا ہوا اسٹیکر آپ کے سامان کو ہی نہیں بلکہ آپ کے خریدار کو بھی ناقابل واپسی بنا دیتا ہے، تاجر حضرات بخوبی جانتے ہیں کہ ان کی پبلسٹی اور شہرت کا ایک اہم ذریعہ ان کا خریدار ہوتا ہے، جب آپ ایک خریدار کا سامان واپس یا تبدیل نہیں کریں گے تو کیا وہ کبھی دوبارہ آپ کے پاس آئے گایا کسی اور کو آپ کے پاس آنے کا مشورہ دے گا؟؟؟ہرگز نہیں، الٹا جان پہچان والوں سے کہے گا: فلاں دوکان یا فلاں اسٹور پر مت جانا، یوں آپ کی پبلسٹی (Publicity)تو ہو گی مگر مثبت(Positive) نہیں بلکہ منفی (Negative)۔ عالمی (Global)سطح پر کامیاب تاجروں کو دیکھیں یا مشہور شاپنگ مالز یا ان اسٹوروں کو دیکھیں جن کے آگے لوگ لائنیں لگا کر کھڑے ہوتے ہیں ان کی کامیابی کا ایک راز ”خریدا ہوا مال واپس یا تبدیل“ کرنا ہے۔ 
اسلامی روشن اصول:
 اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے،  دینی معاملات کے ساتھ ساتھ اسلام دنیاوی معاملات میں بھی انسان کی بہترین راہنمائی کرتا ہے، تجارت کو اسلام میں بہت اہمیت حاصل ہے، خود ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے بھی تجارت فرمائی اور آپ کے پیارے صحابہ بھی مشہور اور کامیاب تاجر رہے، ان کی تجارت کی خاص بات دیانتداری، سچائی اور اس سے بڑھ کر مسلمانوں کی خیرخواہی کے جذبہ سے لبریز تھی، کسی خریدار کا سامان رضامندی کے ساتھ واپس کرنا اور اس کو اس کی رقم لوٹا دینا اس کی دلجوئی اور خیرخواہی ہےشریعت مطہرہ میں اسے ”اِقَالہ“ کہا جاتا ہے، اس کا دینی اور اخروی فائدہ یہ ہے کہ رسولُ اللہ  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے کسی مسلمان سے اقالہ کیا قیامت کے دن اللہکریم اس کی لغزشیں معاف فرما دے گا۔(ابن ماجہ،ج3،ص36، حدیث:2199)
بعض اوقات سامان واپس کرنا ضروری بھی ہو جاتا ہے خصوصاً جب اس طرح کی پیکنگ میں ہو کہ اسے خریدتے ہوئے کھول کر دیکھنا ممکن نہ ہو اور بعد میں اس میں کوئی عیب، کوئی کمی یا خرابی نکل آئے یا میڈیکل کی ادویات وغیرہ جو خریدار کی ضرورت سے بچ جائیں اور وہ ان کی رسید کے ساتھ آپ کو واپس دینا چاہے اور آپ انکار کر دیں تو ایسی صورت میں وہ سامان یا ادویات خریدار کے کس کام کے ؟ بتائیے خریدار بےچارے کا  کس قدر نقصان ہوگا، جبکہ اس کا قصور صرف یہ ہے کہ اس نے آپ کے اسٹور سے خریداری کی تھی،کیا اب کبھی بھی وہ آپ کی دوکان یا اسٹور کا رخ کرے گا؟ رکئے!!!ذرا  خود کو خریدار کی جگہ رکھ کر سوچئے۔۔۔!
اپنے کاروبار کو ایسے ترقی دیجئے:
آج ہم دیکھتے ہیں کہ غیر مسلموں نے اسلامی اصولوں کو اپنا کر دنیا میں اپنی معیشت کو مضبوط کیا اور عالمی تجارتی منڈی پر قبضہ جما لیا ، حتّٰی کہ شاید ہم میں سے کوئی بھی ایسا نہ 


________________________________
1 - شعبہ تراجم المدینۃ العلمیہ ،باب المدینہ کراچی