حضرتِ سیِّدُنااِمام زینُ العابدینعلی بن حسین رحمۃ اللہ تعالی علیھمانے اپنے بیٹے حضرتِ سیِّدُناامام باقِر رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کو نصیحت فرمائی کہ پانچ قسم کے لوگوں کی صحبت اختیار نہ کرنا، (1) فاسق کی صحبت اختیار نہ کرنا کیونکہ وہ تجھے ایک یا ایک سے کم لقمہ کے بدلے میں بیچ دے گا، لقمے کا لالچ کرے گا لیکن اسے حاصل نہیں کر سکے گا۔ (2)بخیل کی صحبت میں نہ بیٹھنا کیونکہ وہ ایسے وقت میں تجھ سے مال روک لے گا جب تجھے اس کی سخت حاجت و ضرورت ہوگی۔(3)جھوٹے کی صحبت میں نہ بیٹھنا کیونکہ وہ سَراب کی طرح ہے جو تجھ سے قریب کو دور اور دور کو قریب کر دےگا(یعنی دھوکا دے گا)۔ (4)اَحمق(بےوقوف) کی صحبت اختیار کرنے سے بچنا کیونکہ وہ تجھےفائدہ پہنچانے کی کوشش میں نقصان پہنچا دے گا۔ (5)رشتہ داروں سے قطع تعلُّق کرنے والے کی صحبت میں بیٹھنے سے بچنا کیونکہ میں نے کتابُ اللہ میں تین مقامات پراسے ملعون پایا ہے(یعنی ایسے پر لعنت کی گئی ہے)۔ (حلیۃ الاولیاء،ج 3،ص215،رقم:3745)
سچے اور باوفا دوست کے اوصاف:
٭سچا دوست بھروسامند، وفادار اور رازدار ہوتا ہے۔٭غموں میں شریک ہونے والا اور خوشیوں میں یاد رکھنے والا ہوتا ہے۔ ٭ کسی بھی معاملے میں مفید مشورہ دینے والا اور غلط قدم اٹھانے سے روکنے والا ہوتا ہے۔ ٭خودغرضی سے پاک ہوتا ہے۔ ٭ضرورت کے وقت ساتھ دینے والا ہوتا ہے۔ ٭ غلطیوں پر معاف کرنے والا اور اچھائیوں پر حوصلہ افزائی کرنے والا ہوتاہے۔ ٭اچھا دوست اپنے دوست کو برائی و گناہ میں تنہا نہیں چھوڑتا بلکہ اسے نیکیوں کی طرف لانے کی ہرممکن کوشش کرتاہے۔ ٭مخلص دوست وہ ہوتا ہے جو دوست کی عزت کو اپنی عزت سمجھے اوراپنے دوست کی غیر موجودگی میں اُس کی عزت نہ اُچھالے۔ ٭مخلص دوست کی نظر عیش وآرام یا دولت پر نہیں بلکہ اچھائیوں اور اچھی عادات پر ہوتی ہے۔