Brailvi Books

فیضان امام اہل سنت صفرالمظفر1440نومبر2018
11 - 70
لہذا ميری ناشکری نہ کی جائے۔(1) عرش کیوں ہلتا ہے؟ احادیثِ مبارکہ میں کئی ایسے اعمال ذکر کئے گئے ہیں جن سے اللہ پاک کا عرش ہلنے لگتا ہے چنانچہ حضور نبی کریم، رؤف رّحیم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے 2فرامین ملاحظہ کیجئے:(1)جب فاسق کی مدح (تعریف) کی جاتی ہے، رب تعالیٰ غضب فرماتا ہے اور عرشِ الٰہی جنبش کرنے(یعنی ہلنے)  لگتا ہے۔(2) (2)شادی کرو اور طلاق نہ دیا کرو کہ طلاق سے عرشِ الٰہی ہلنے لگتا ہے۔ (3) بعض اوقات عرش کا ہلنا رحمت کی وجہ سے ہوتا ہے جیسا کہ نبیِّ پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:اچھی نیت عرش سے چمٹ جاتی ہے پس جب کوئی بندہ اپنی نیت کوسچا کر دیتا (یعنی اپنی نیت کے مطابق عمل کرتا) ہے تو عرش ہلنے لگ جاتا ہے، پھر اس بندے کو بخش دیا جاتا ہے(4) عرش کے سائے میں سب سے پہلےکون ہوگا؟ سیِّدُ الْمُبَلِّغِین، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے:بے شک قیامت کے دن اللہ کریم  کے عرش کے سائے میں سب سے پہلے جگہ پانے والا وہ شخص ہوگا جس نے کسی تنگد ست کو مہلت دی تاکہ وہ قر ض کی ادا ئیگی کے لئے کچھ پالے یا اپنا قرض معاف کردیا اور کہا کہ میرا مال تم پر اللہکریم  کی رضا کے لئے صدقہ ہے اور اُس قرض کی رسید کو پھاڑدے۔(5) کرسی کرسی بھی (اللہ پاک) کی عظیم نورانی مخلوق ہے۔ یہ عرش کے نیچے عرش سے ملی ہوئی ہےاور ساتویں آسمان کے اوپر ہے۔ ساتویں آسمان اور کرسی کے درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہے  اور اس (مسافت کے) بارے میں بھی کوئی یقینی  رائے قائم کرنے سے خاموشی بہتر ہے۔  کرسی عرش سے جداگانہ اللہ پاک کی مخلوق ہے۔ اللہ پاک کی ہر تخلیق میں کوئی نہ کوئی حکمت پوشیدہ ہونےکے باوجود اللہ تعالیٰ کوان چیزوں کی  محتاجی نہیں لہٰذا اس نے عرش کو نہ بلندی چاہنے کے لئے پیدا فرمایا نہ کرسی کو بیٹھنے کے لئے تخلیق فرمایا۔ (6) کرسی کیسی ہے؟ ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:کرسی بھی موتی کی اور قلم بھی موتی کا ہے، قلم کی لمبائی 700سال کی مسافت ہے اور کرسی کی لمبائی جاننے والے بھی نہیں جانتے۔(7) کرسی کی وسعت نبیِّ پاک  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا:ساتوں آسمان کرسی کے آگے ایسے ہیں جیسے صحرا  میں ایک چھلا پڑا ہو اور عرش کرسی کے مقابلے میں اتنا بڑا ہے جیسے  چھلے کے مقابلے میں صحرا۔(8) حضرت وہب بن منبہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں:کرسی کے چار پائے ہیں، جن میں سے ہر ایک آسمان و زمین سے زیادہ لمبا ہے،ساری دنیا کرسی کے سامنے ایسے  ہے جیسے تم میں سے کسی کی ہتھیلی پر رائی کا دانہ۔(9)



________________________________
1 -  مسند البزار،ج 10،ص117، حدیث:4181
2 -  شعب الایمان،ج 4،ص230، حدیث:4886
3 -   جامع الصغیر، ص197، حدیث:3289
4 -   تاریخ بغداد،ج 12،ص444، رقم:6926
5 -   مجمع الزوائد،ج 4،ص241، حدیث: 6670
6 -   تحفۃ المرید، ص:434، 435
7 -  کتاب العظمۃ، ص101، حدیث:260
8 -  کتاب العظمۃ، ص83، حدیث:208
9 -   کتاب العظمۃ، ص95۔