Brailvi Books

فیضانِ مدینہربیع الاول ۱۴40ھ نومبر/دسمبر 2018ء
9 - 59
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اس بارے میں ایک اور دلیل ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: اللہ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے:( وَ لَعَبْدٌ مُّؤْمِنٌ خَیْرٌ مِّنْ مُّشْرِكٍ) ترجمۂ کنزالایمان: اور بیشک مسلمان غلام مشرک سے اچّھا ہے۔ (پ2، البقرۃ:221) اوررسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں : میں ہر قَرن وطبقہ میں تمام قُرونِ بنی آدم کے بہتر سے بھیجاگیا یہاں تک کہ اس قَرن میں ہواجس میں مَیں پیداہوا۔ (بخاری،ج2،ص488،حدیث: 3557) حضرت امیر المؤمنین مولیٰ المسلین سیّدنا علیُّ المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تعالٰی وجہَہُ الکریم کی حدیث صحیح میں ہے : رُوئے زمین پر ہر زمانے  میں کم سے کم سات مسلمان ضَرور رہے ہیں ، ایسا نہ ہوتا تو زمین واہل زمین سب ہلاک ہوجاتے۔ (زرقانی علی المواہب،ج 1،ص327) عالمُ القراٰن حِبْرُالاُمّۃ حضرت سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما کی حدیث میں ہے:حضرت نوح علیہ الصلوۃوالسَّلام کے بعد زمین کبھی سات بندگانِ خدا سے خالی نہ ہوئی، ان کی وجہ سے اللہ تعالیٰ اہلِ زمین سے عذاب دفع فرماتاہے۔(زرقانی علی المواہب،ج1،ص328)  جب صحیح حدیثوں سے ثابت کہ ہر قَرن وطبقے میں روئے زمین پر کم از کم سات مسلمان بندگانِ مقبول ضَرور رہے ہیں ،اور صحیح حدیث سے ثابِت ہے کہ حُضُورِ اقدس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم جن سے پیداہوئے وہ لوگ ہر زمانے میں ہر قرن میں خیارِ قرن سے تھے ، اور آیتِ قرآنیہ ناطِق کہ کوئی کافر اگرچہ کیسا ہی شریفُ القوم، بَالَانَسب ہو، کسی غلام مسلمان سے بھی خیر و بہتر نہیں ہوسکتا تو واجب ہوا کہ مصطفٰے صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آباء واُمّہات ہر قرن اورطبقہ میں انہیں بندگانِ صالح ومقبول سے ہوں ورنہ معاذاللہ حدیث پاک میں ارشادِ مصطفٰے صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم و قرآنِ عظیم میں ارشادِ حق جَلَّ وعَلاکے مخالف ہوگا۔ (فتاویٰ رضویہ،ج 30،ص268،269)اجتماعِ میلاد شریف کی دلیل محفلِ میلاد اس محفل کو کہا جاتا ہے جس میں نبیِّ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ولادت، ولادت کے وقت کے معجزات ، حُضُورِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کا حسب نسب اورآپ کے فضائل و کمالات وغیرہ کا بیان ہو۔ اس مبارَک محفل کی اصل مذکورہ حدیث پاک بھی ہے کہ اس حدیث شریف میں خود نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے نسب اور اس کی عظمت و شرافت کا اظہار فرمایا ہے۔حضور سَرورِ کائنات صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کئی اور احادیث میں اپنے نسب کی رِفْعَت وبُلندی کو بیان فرمایا ہے چنانچِہ فرماتے ہیں:اللہ تعالیٰ  نے اولادِ اسماعیل میں سے کِنانہ،کِنانہ میں سے قریش ،قریش میں سے بنو ہاشم اور بنو ہاشم میں سے مجھے چُنا۔(مسلم،ص 962،حدیث:2276)
اللہ پاک کی ان پر بے شماررحمتیں ہوں اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔
 اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…دارالافتاء اہل سنت مرکزالاولیاءلاہور