قرآن و حدیث
تفسیر قرآن کریم
ذکر مصطفیٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(مفتی ابو صالح محمدقاسم عطاری مدنی)
(وَ رَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَؕ(۴)) ترجمہ: اور ہم نے تمہاری خاطر تمہارا ذکر بلند کردیا۔(پ30، الم نشرح:4)
ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اللہ تعالیٰ نے بے شمُار فضائل و خصائص سے نوازا۔ اُن میں ایک فضیلت حضور سیّدُالمرسلین صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکے ذِکر ِ مبارَک کی بلندی ہے جو اوپر ذکر کردہ آیت میں بیان کی گئی ہے۔ رحمت ِ دوعالم، نورِ مجسّم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے حضرت جبریل علیہ السَّلام سے اس آیت کے بارے میں دریافت فرمایا تو اُنہوں نے عرض کی:اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ آپ کے ذکر کی بُلندی یہ ہے کہ جب میرا ذِکْر کیا جائے تو میرے ساتھ آپ کا بھی ذکر کیا جائے۔ اورحضرت قتادہ رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہاللہتعالیٰ نے آپ کا ذکر دنیا و آخرت میں بلند کیا، ہر خطیب اورہر تشہد پڑھنے والا ”اَشْھَدُاَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ“ کے ساتھ ”اَشْھَدُاَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اﷲِ“پکارتاہے۔(تفسیر بغوی، پ30، الم نشرح:4،ج4،ص469ملتقطاً، تاویلات اہل السنہ، پ30، الم نشرح:4،ج5،ص489ماخوذاً)
اِس رفعت ِ ذکر کی بہت سی صورتیں ہیں جن میں سے چند بیان کی جاتی ہیں:رفعتِ ذکر یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر ایمان لانا اور ان کی اطاعت کرنا مخلوق پر لازم کر دیا ہے حتّٰی کہ کسی کا اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا،اس کی وحدانیت کا اقرار کرنا اوراس کی عبادت کرنا اس وقت تک مقبول نہیں جب تک وہ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر ایمان نہ لے آئے ، یونہی آپ کے راستے سے ہٹ کر چلنے والے کی اطاعت بھی بارگاہِ خداوندی میں مقبول نہیں کہ اب وہی اطاعت، اطاعتِ الٰہی کہلانے کی مستحق ہے جو اطاعتِ رسول کی صورت میں ہو جیسا کہ فرمایا:(مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ ) جس نے رسول کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ کا حکم مانا۔( پ5،النساء:80)حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما فرماتے ہیں کہ اگر کوئی اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے ،ہر بات میں اس کی تصدیق کرے اورسرور عالم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رسالت کی گواہی نہ دے تو یہ سب بے کار ہے اور وہ کافر ہی رہے گا۔
رفعتِ ذکرِ مصطفیٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم یہ بھی ہے کہ ذکر ِ خدا کے ساتھ ذکر ِ مصطفیٰ کیا جاتا ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے اَذان میں،اِقامت میں،نماز میں،تشہّد میں ،خطبے میں اور کثیر مقامات پر اپنے ذکر کے ساتھ آپ کا ذکرشامل کردیا ہے۔اس حوالے سے صرف چند آیاتِ قرآنی ملاحظہ فرمائیں: ٭آپ سے جنگ خدا سے جنگ ہے(بقرہ: 278 ،279) ٭آپ کی اطاعت خُدا کی اطاعت ہے(النساء:80) ٭آپ کی نافرمانی خدا کی نافرمانی ہے(النساء: 14) ٭آپ کی مخالفت خدا کی مخالفت ہے(انفال:13) ٭آپ کی طرف بلانا خدا کی طرف بلانا ہے(النساء:61) ٭آپ کی طرف ہجرت خدا کی طرف ہجرت ہے(النساء:100) ٭آپ پر ایمان لانا خدا پر ایمان لانے کی طرح ضَروری ہے(النساء:136) ٭آپ سے مقابلہ خدا سے مقابلہ ہے(مائدہ:33)٭آپ سے دوستی خدا سے دوستی ہے(مائدہ:56) ٭آپ سے منہ پھیرنا خدا سے منہ پھیرنا ہے(انفال:20) ٭آپ کے بلانے پر حاضِر ہونا خدا کے بلانے پر حاضر ہونا ہے یا بالفاظِ دیگر آپ کا بلاوا خدا کا بلاوا ہے(انفال:24) ٭آپ سے خیانت خداسے خیانت ہے(انفال:27) ٭آپ کی طرف سے کسی شے سے بَراءَت کا اظہار خدا کی طرف سے بَراءت کا اظہار ہے(توبہ:1) ٭آپ سے معاہدہ خدا سے معاہدہ ہے(توبہ:7) ٭آپ کی محبت خدا کی محبت ہے(توبہ:24) ٭آپ کا کسی شے کو حرام قرار دینا خدا کا حرام قرار دینا ہے(توبہ:29) ٭آپ سے کُفر کرنا خدا سے کفر کرنا ہے(توبہ:54) ٭آپ کی عطا خدا کی عطا ہے اور آپ کا فضل و کرم خدا کا فضل و کرم ہے(توبہ:59) ٭آپ کی رضا خدا کی رضا ہے اور آپ کو راضی کرنا خُدا کو راضی کرنا ہے(توبہ:62) ٭آپ کا کسی کو مال دینا، غنی کرنا خدا کا غنی کرنا ہے(توبہ:74) ٭آپ سے جُھوٹ بولنا خدا کی بارگاہ میں جھوٹ بولنا ہے(توبہ:90) ٭آپ کی خیر خواہی خدا کی خیر خواہی ہے(توبہ:91) ٭آپ کی طرف بلانا خدا کی طرف بلانا ہے(نور:48) ٭آپ کا وعدہ خدا کا وعدہ ہے(احزاب:22) ٭آپ کی رضا چاہنا خدا کی رضا چاہنا ہے(احزاب:29) ٭آپ کا فیصلہ خدا کا فیصلہ ہے(احزاب:36) ٭آپ کوایذا خدا کوایذا ہے(احزاب:57) ٭آپ پر پیش قدمی خدا پر پیش قدمی ہے(حجرات:1) ٭آپ کی مدد خدا کی مدد ہے۔ (حشر:08)
میں تو مالک ہی کہوں گا کہ ہو مالک کہ حبیب یعنی محبوب و محب میں نہیں میرا تیرا
بخدا خدا کا یہی ہے در، نہیں اور کوئی مَفَر مَقَر جو وہاں سے ہو یہیں آکے ہو جو یہاں نہیں وہ وہاں نہیں
ذکرِ مصطفیٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رفعت پر یہ اُمور بھی دلالت کرتے ہیں:٭آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکر زمین پر بھی ہے اور آسمانوں پر بھی ٭آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکر انسان بھی کرتے ہیں، فرشتے بھی، جنّات بھی اور دیگر مخلوقات بھی ٭آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکر پتّھروں نے بھی کیا اور درختوں نے بھی ٭دنیا کے ہر کونے میں آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ذکر کرنے والے موجود ہیں۔چنانچہ دنیا کے ایک کنارے سے فَجْر کی اَذانیں شُروع ہوتی ہیں اوردنیا کے آخری کنارے تک دی جاتی ہیں اور ابھی اگلی جگہوں پر فجر کی اَذان نہیں ہوتی کہ پہلی جگہ ظہر کی اذانیں شروع ہوجاتی ہیں اور ہر اذان میں آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کانام اور رسا لت کی گواہی پڑھی جاتی ہے اور یوں دنیا کا کوئی ملک اور خطہ ایسا نہیں جہاں ہر وَقْت آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا نامِ مبارک نہ لیا جارہا ہو۔ یہی حال قرآنِ مجید کی تلاوت کا ہے کہ دنیا کے ہر خطے میں ہر وقت تلاوتِ قرآن جاری رہتی ہے اور لاکھوں مسلمان ہروقت تلاوت میں مشغول ہوتے ہیں اور قرآن ذکرِ مصطفیٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے معمور ہے تو ہر وقت آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ذکر تلاوتِ قرآن کی صورت میں بھی جاری ہے۔ درود ِ پاک کی صورت میں ذکر ِ مصطفیٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شان تو یہ ہے کہ ہر آن، ہر لمحہ دنیا میں آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر دُرود و سلام پڑھا جارہا ہے اور اگر درود پڑھنے والا کوئی انسان نہ بھی ہو تو فرشتے تو ہر آن آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پردرود پڑھ رہے ہیں اور یہ فرشتے زمین کی گہرائیوں سے لے کر عرش کی بُلندیوں تک موجود ہیں اور معاملہ کچھ یوں نظر آتا ہے۔
فرش پہ تازہ چھیڑ چھاڑ، عرش پہ طرفہ دھوم دھام کان جدھر لگا ئیے تیری ہی داستان ہے