کے لوگ ضَرورت مند ہیں۔ آپ نے فرمایا: تم نے مجھے پہلے کیوں نہیں بتایا؟ چنا نچہ آپ نے 300درہم اُدھار لئےاور انہیں بھجوا دیئے۔ (حلیۃ الاولیاء،ج 3،ص138،رقم:3462)
مجھے ان دراہم کی کوئی حاجت نہیں ایک مرتبہ آپ کے مُصاحبوں میں سے کچھ لوگ تجارت کی غرض سے کشتی میں سوارکہیں جارہے تھے کہ انہوں نے چاولوں سے بھری ایک کشتی دیکھی، انہوں نے سارے چاول خرید لئے۔ بعض نے کہا: جتنا حصّہ ہم میں سے ایک کوملے اتنا ہی حضرتِ سیِّدُنا حَسّان بن ابوسِنان علیہ رحمۃ الحنَّان کے لئے بھی رکھ لو چنا نچہ ایک حصّہ آپ کے لئے بھی رکھ لیا گیا ۔ ان چاولوں پر انہیں اتنا نفع حاصل ہوا کہ ہرشخص کے حصے میں دوہزاردرہم آئے، آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کاحصّہ ایک تھیلی میں رکھ دیا گیا، جب یہ لوگ آپ کی خدمت میں حاضِرہوئے تو درہم پیش کرتے ہوئے ساراواقعہ عرض کردیا۔حضرتِ سیِّدُنا حَسّان بن ابوسِنان علیہ رحمۃ الحنَّان نے فرمایا: اگر یہ چاول تم نقصان میں بیچتےتو کیانقصان میں بھی مجھے برابر کا شریک کرتے ؟عرض کی: نہیں۔ آپ نے فرمایا: تو پھرمجھے ان دراہم کی کوئی حاجَت نہیں۔(حلیۃ الاولیاء،ج 3،ص140، رقم:3470)
اللہ ربّ العزّت کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔
اغواسے حفاظت کانسخہ
”یَاحَافِظُ یَاحَافِظُُ“11بارروزانہ پڑھ کربچوں کودم کردیا کریں،بڑے جب وضو کریں توہرعضو دھوتے ہوئے ”یَاقَادِرُ“کم ازکم ایک بار پڑھیں(درودِپاک بھی پڑھیں مستحب ہے)
(از:امیرِاہل ِسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ مدنی مذاکرہ 29ستمبر2018ء)
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…ماہنامہ فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی