سے انتہائی سختی کے ساتھ کھجوروں کا تقاضا کیاجس کے باعث حضرتِ عُمَر فاروق رضی اللہ تعالٰی عنہان پر غضبناک ہوئے، اس پر آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:اے عُمَر!تمہیں تو یہ چاہیے تھا کہ مجھ کو ادائے حقّ کی ترغیب دے کر اور اس کو نرمی کے ساتھ تقاضا کرنے کی ہدایت کرکے ہم دونوں کی مدد کرتے۔ پھر آپ نے حکم دیا کہ اے عُمَر!اس کو اس کے حق کے برابر کھجوریں دے دو اور کچھ زیادہ بھی دے دو۔ کھجوریں لینے کے بعد زید بن سَعْنَہ نے حضرت عمررضی اللہ تعالٰی عنہ کو سختی کے ساتھ تقاضا کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ میں نے توریت میں نبیِّ آخرُ الزّمان کی جتنی نشانیاں پڑھی تھیں ان سب کو محمد مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ذات میں دیکھ لیا مگر دو نشانیوں کے بارے میں امتحان باقی رہ گیا تھا۔ ایک یہ کہ ان کا حِلْم جَہْل پر غالب رہے گا اور جس قدر زیادہ ان کے ساتھ جَہْل کا برتاؤ کیا جائے گا اسی قدر ان کا حِلْم بڑھتا جائے گا۔ چنانچہ میں نے اس ترکیب سے ان دونوں نشانیوں کو بھی ان میں دیکھ لیا اور میں شہادت دیتا ہوں کہ یقیناً یہ نبیِّ برحق ہیں اور اے عُمر! میں بہت ہی مالدار آدمی ہوں، میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اپنا آدھا مال حُضورِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اُمّت پر صَدَقہ کر دیا۔ اس کے بعد آپ بارگاہ ِرسالت میں آئے اور کلمہ پڑھ کر دامنِ اسلام میں آگئے۔ (سیرت ِمصطفےٰ، ص601، ملخصاً)طے شدہ مقدار سے زیادہ کھجوریں دیں حضرت طارِق بن عبد اللہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا بیان ہے کہ ہم مدینۂ منوّرہ آئے تو اس کی چار دیواری (Boundary) کے قریب ایک شخص کو دیکھا جس نے دو چادریں پہنی ہوئیں تھیں، اس نے ہمیں سلام کیا اور پوچھا:کہاں کا اِرادہ ہے؟ہم نے کہا:مدینہ کا،اس نے پوچھا:اس شہر میں کس کام سے آئے ہو؟ہم نے کہا:یہاں کی کھجوریں لینے کے لئے، ہمارے ساتھ سُواری کا اُونٹ ہے اور نکیل ڈلا ہوا ایک سُرْخ اُونٹ بھی ہے،اس نے کہا: یہ (سُرخ)اُونٹ فروخت کرنا ہے؟ ہم نے کہا:اتنی اتنی صاع کھجور کے بدلے میں بیچیں گے۔اس شخص نے قیمت میں کوئی کمی نہیں کروائی اور اُونٹ کی لگام پکڑ کرروانہ ہوگیا ،جب وہ نگاہوں سے اَوجھل ہوا تو ہم کہنے لگے: یہ ہم نے کیا کیا؟ہم نے ایک ناواقف شخص کو اُونٹ دے دیا اور اس سے قیمت بھی وُصول نہیں کی۔ ہمارے ساتھ موجود ایک خاتون نے کہا:ایک دوسرے کو ملامت نہ کرو،خدا کی قسم! ایسے چہرے والا شخص کبھی تمہیں دھوکا نہیں دے گا، میں نے اس کا چہرہ دیکھا تھا جو چودھویں رات کے چاند کی مانند روشن تھا،تمہارے اس اُونٹ کی قیمت کی ضمانت میں دیتی ہوں،ابھی ہماری یہ گفتگو چل رہی تھی کہ اتنے میں ایک شخص آیا اور اس نے کہا:مجھے رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھیجا ہےاوریہ تمہارے لئے کھجوریں ہیں،اس میں سے پیٹ بھر کےکھا لو اور تول کر پوری مِقْدار میں لے بھی لو۔(یعنی آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے طے شدہ مِقْدار سے زیادہ کھجوریں عطا فرمائیں)۔ (الخصائص الکبریٰ،ج2،ص35)
اللہ پاک ہمیں سرکار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مبارَک سیرت سے راہنمائی لے کر سچّائی ،دیانت داری اور ایفائے عہد جیسے سنہری اصولوں پر عمل کرتےہوئے اور لڑائی جھگڑے سے بچتے ہوئے تجارت کرنے کی توفیق عطافرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…ماہنامہ فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی