Brailvi Books

فیضانِ مدینہربیع الاول ۱۴40ھ نومبر/دسمبر 2018ء
36 - 59
تاجروں کے لئے
رسول اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے تجارتی سفر
(عبد الرحمٰن عطاری مدنی)
کسبِ حلال کے لئے جدّو جہد کرنا اَنبیائے کِرامعَلَیْہِمُ السَّلَام کا طریقہ رہا ہے،ان  پاکیزہ ہَستیوں میں سے کوئی کپڑے سینے کا کام کرتے تھے تو کوئی کھیتی باڑی کرکے  توکوئی  لکڑی کا کام کرکے رزقِ حلال طلب کیا کرتے۔ہمارے پیارے آقا مدینے والے مصطفےٰ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بھی کسبِ حلال کے لئے کوشش فرمائی،آپ نے اُجرت پر گلّہ بانی کی، تجارت بھی فرمائی اور اس کیلئے  ملکِ شام اور یمن وغیرہ کا سفر اختِیار فرمایا۔ آپ نے دورانِ تجارت لڑائی جھگڑے سے پرہیز کیا،وعدے کی پاسداری کی اور  صَبْر،حِلْم، عَفْو ودَرگُزر اور دیانتدادی کا مُظاہَرہ کیا۔ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم تجارتی اَسفار میں اپنے اَخلاقِ کریمانہ  حُسْنِ مُعَامَلہ اور صِدْق و دِیانت کی وجہ سے ”صادِق و اَمین  کے لقب سے  مشہور ہو چکے تھے ۔کفّارِ مکّہ اگرچہ  آپ کےبدترین دشمن تھے مگر اس کے باوجود آپ کی اَمانت و دِیانت پر ان کو اس قدر اِعتماد تھا کہ وہ اپنے قیمتی مال و سامان کوآپ کے پاس بطور امانت رکھواتے تھے۔ اَلْغَرَض ایک تاجر کے اندر جو  خُوبیاں ہونی چاہئیں وہ سب ہمارے پیارے نبی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ذاتِ بابرکات میں کامل طور پر موجود تھیں۔ تجارت کیلئے یمن کی طرف سفرسرکارِمدینہصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا خاندانی پیشہ تجارت تھا اور چونکہ آپ بچپن میں اپنے چچا ابوطالب کے ساتھ کئی بار تجارتی سفر فرما چکے تھے جس سے آپ کو تجارتی لین دین کا کافی تجربہ حاصل ہو چکا تھا۔ اس لئے ذریعۂ معاش کے لئے آپ نے تجارت کا  پیشہ اختِیار فرمایا اور تجارت کی غرض سے مختلف مقامات پر سفر کئے۔ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نےجو تجارتی سفرحضرتِ خدیجہرَضِیَ اللہُ تَعَالیٰ عَنْہَا کے لئے کئے، ان میں سے دو سفر یمن کی جانب بھی تھے، چنانچہ روایت میں ہے: حضرتِ خدیجہ رَضِیَ اللہُ تَعَالیٰ عَنْہَا نے نبِیّ کریم  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو جُرَش (یمن میں ایک مقام) کی طرف دوبار تجارت کیلئے  بھیجا اور ان میں سے ہر سفر ایک اونٹنی کے عوض تھا۔(مستدرک ،ج 4،ص178، حدیث:4887) تجارت کیلئے بحرین کی طرف سفرآپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کااعلانِ نبوت سے پہلے تجارت کیلئے بحرین کی طرف سفر کرنے کا بھی ذکر ملتا ہے،چنانچہ آپ  کی خدمت میں عرب کے دور دراز مقامات سے وفود (Delegations) حاضِر ہوتے تھے، ان ہی وفود میں بحرین سے وفدِ عبد ُالقَیس بھی آیا، آپ نے اہلِ وفد سے بحرین کے شہروں کے نام لے کروہاں کے احوال دریافت فرمائےتو انہوں نے تعجب سے پوچھا:یارسول اللہ! ہمارے  ماں باپ آپ پر قربان!آپ تو ہم سے بھی زیادہ ہمارے شہروں کے نام جانتے ہیں!آپ نے ارشاد فرمایا:میں تمہارے شہروں میں ٹھہرا ہوں اور میرے لئے ان شہروں میں کشادگی کردی گئی تھی۔ (مسند احمد،ج 5،ص296، حدیث: 15559 ملتقطا)‫ تجارت کی غلطیوں کی اصلاح میں رسولُ اللہ کا کردارجیسے ہمارے زمانے میں  تجارت کے شعبے میں مختلف بُرائیاں مثلا دھوکا دہی،عیب والی چیز بیچنا،ملاوٹ کرنا،غلے کی ذخیرہ اندوزی وغیرہ  پائی جاتی ہیں، زمانۂِ جاہلیت میں بھی یہ خرابیاں عام تھیں،ہمارے پیارےآقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے جہاں زندگی کے دیگر شعبوں کی خامیوں   کودرست کیا وہیں اس شعبے میں پائی  جانے والی  غلطیوں کی بھی اصلاح  فرمائی،چنانچہ اس کی 3 مثالیں ملاحظہ کیجئے:‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬‬ (1)دھوکا دہی کی مذمت میں ارشاد فرمایا: جس نے ہمارے ساتھ دھوکا کیا وہ ہم سے نہیں۔(مسلم،ص64،حدیث: 283) (2)عیب والی چیز بیچنے کے متعلّق ارشاد فرمایا:جس نے عیب والی چیز بیچی  اور اس کا عیب ظاہر نہ کیا وہ ہمیشہ اللہ پاک کی  ناراضی  میں ہےاور ہمیشہ فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں۔ (ابن ماجہ،ج3،ص59،حدیث2247) (3)غلّے کی ذخیرہ اندوزی کے بارے میں ارشاد فرمایا:جس نے مسلمان پر غلّہ روک دیا، اﷲ پاک اُسے جذام (کوڑھ) اور افلاس میں مبتلا فرمائے گا۔(شعب الایمان،ج7،ص526، حدیث 11218) خرید و فروخت میں نرمی کا مُظاہَرہ ہمارے پیارے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم بہت ہی بُلند اخلاق،نرم خُو اور رحیم و کریم تھے ، زید بن سَعْنَہ  ایک یہودی عالم تھے،انہوں نے جب آپ کے ساتھ خرید و فروخت میں سَختی کا معاملہ کیا تو آپ نے حلم سے کام لیتے ہوئے ان کے ساتھ نرمی کا مظاہرہ فرمایا، واقعہ کچھ یوں ہے کہ زید بن سَعْنَہ نےقبولِ اسلام سے پہلے حُضورِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کھجوریں خریدی تھیں۔کھجوریں دینے کی مدّت میں ابھی ایک دو دن باقی تھے کہ انہوں نے بھرے مجمع میں آپ