Brailvi Books

فیضانِ مدینہربیع الاول ۱۴40ھ نومبر/دسمبر 2018ء
31 - 59
 شجاعتِ مصطفےٰ بزبانِ صحابہ  فرمانِ شیرِِ خُدا: رسولِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بے مثال شجاعت کےبارےمیں  حضرت سیّدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالٰی عنہ جیسے بہادر صحابی کا یہ قول ہے کہ جب لڑائی خوب گرم ہو جاتی تھی اور جنگ کی شدت دیکھ کر بڑے بڑے بہادروں کی آنکھیں پتھرا کر سرخ پڑ جایا کرتی تھیں اس وقت میں ہم لوگ رسولُ اﷲ  صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے پہلو میں کھڑے ہوکر اپنا بچاؤ کرتے تھے۔ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہم سب لوگوں سے زیادہ آگے بڑھ کر اور دشمنوں کے بِالکل قریب پہنچ کر جنگ فرماتے تھے۔ ہم لوگوں میں سب سے زیادہ بہادر وہ شخص شمار کیا جاتا تھا جو جنگ میں رسولُ اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے قریب رہ کر دشمنوں سے لڑتا تھا۔ (الشفا،ج1،ص116) فرمانِ حضرت انس بن مالک: سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم لوگوں میں سب سے زیادہ حَسین، سب سے زیادہ سَخی اور سب سے زیادہ  بہادر تھے ایک رات اہلِ مدینہ نے کوئی خوفناک آواز سنی لوگ اس آواز کی طرف دوڑے تو انہوں نے حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو آواز والی جگہ کی طرف سے واپس آتے ہوئے پایا کیونکہ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ان سے پہلے اس آواز کی طرف تشریف لے گئے تھے، آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ابوطلحہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کے گھوڑے کی ننگی پُشت پر  سوار تھے، گلے میں تلوار لٹک رہی تھی اور فرمارہے تھے: ڈرنے کی کوئی بات نہیں ہے، ڈرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔ (الشفا،ج1،ص116) فرمانِ حضرت براء: اللہ پاک کی قسم جب لڑائی سخت زوروں پر ہوتی تھی تو ہم آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ذریعے اپنا بچاؤ کرتے تھے۔ ہم میں وہ سب سے زیادہ بہادر تھے ہم ان کے سہارے دشمن سے مقابلہ کرتے تھے۔  (شرح السنۃ،ج7،ص46،حدیث:3591) فرمانِ حضرت عبداﷲ بن عُمَر : حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے زیادہ بہادر اور طاقتور میری آنکھوں نے کبھی کسی کو نہیں دیکھا۔ (سننِ دارمی،ج1،ص44، رقم:59) فرمانِ حضرت عمران بن حَصِین: سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم جب کسی لشکر کےمقابل ہوتے تو مسلمانوں میں سب سے پہلے حملہ کرتے۔ (مدارج النبوۃ مترجم،ج1،ص142) طاقتِ نبوّت: غزوۂ احزاب کے موقع پر صَحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان  جب خندق کھود رہے تھے ایک ایسی چٹان ظاہر ہو گئی جو کسی طرح کسی شخص سے بھی نہیں ٹوٹ سکی مگر جب آپ    صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس  پر  پھاوڑا  مارا  تو وہ ریت کے بھر بھرے  ٹیلے کی طرح بکھر کر پاش پاش ہو گئی۔ 
(بخاری،ج3،ص51،حدیث:4101ملخصاً)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…ماہنامہ فیضان مدینہ باب المدینہ کراچی