Brailvi Books

فیضانِ مدینہربیع الاول ۱۴40ھ نومبر/دسمبر 2018ء
11 - 59
لہذا اپنا ہر دکھ درد حضور سے کہو فریاد کرو۔(مراٰۃ المناجیح،ج 8،ص239) یہیں کرتی ہیں چڑیاں فریاد حضرتِ سیّدُنا عبداللّٰہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں: ہم نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ آپ قضائے حاجت کے لئے تشریف لے گئے تو ہم نے ایک چڑیا دیکھی جس کے دو بچے تھے، ہم نے انہیں پکڑلیا، چڑیا آئی اور پھڑپھڑانے لگی۔ نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم تشریف لائے تودریافت فرمایا: کس نے اس کے بچّوں کے معاملے میں اسے تکلیف پہنچائی ہے؟ اس کے بچّے اسے لوٹادو۔ (ابوداؤد،ج 3،ص75، حدیث:2675) ہِرنی کی فریاد حضرتِ سَیِّدُنا زید بن اَرْقم رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نَبِیّ رَحْمت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ساتھ ایک اَعْرابی کے خیمے کے پاس سے گزراتو وہاں ایک ہرنی بندھی ہوئی تھی۔ بے کسوں کے فریادرَس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر نَظَر پڑتے ہی ہرنی نے عرض کی: یَارَسُوْلَ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم!یہ خیمے والا اَعرابی (دیہاتی) مجھے جنگل سے پکڑ کر لایا ہے، جبکہ میرے دو بچّے جنگل میں ہیں، میرے تھنوں میں دودھ گاڑھا ہورہا ہے یہ نہ تو مجھے ذَبَحْ کرتا ہے کہ میں اِس تکلیف سے راحت پاجاؤں اور نہ مجھے چھوڑتا ہے کہ اپنے بچّوں کو دودھ پلا آؤں۔ ہرنی کی فریاد سن کر مظلوموں کے فریادرَس صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اگر میں تجھے چھوڑدوں تو کیا تُو اپنے بچّوں کو دودھ پلا کر واپس آجائے گی؟ عرض کی: جی ہاں! یَا رَسُوْلَ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں ضَرور واپس آؤں گی، اگر میں نہ آؤں تو اللہ پاک مجھے ناجائز ٹیکس وصول کرنے والے کا سا عذاب دے۔ حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے اُسے چھوڑا تو وہ بڑی تیزی وبے قراری سے جنگل کی طرف چلی گئی اور تھوڑی دیر بعد واپس آگئی۔ آپ  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُسے خیمے کے ساتھ باند ھ دیا۔ اتنے میں وہ اَعرابی بھی پانی کا مشکیزہ اٹھائے بارگاہ ِرسالت میں حاضِر ہو گیا ۔آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:یہ ہرنی ہمیں بیچ دو! عرض کی: یَارَسُوْلَ اللہ! یہ بطورِ ہدیہ پیشِ خدمت ہے۔ چنانچہ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُسے آزاد فرمادیا۔ حضرتِ سَیِّدُنا زید بن اَرْقم رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں: اللہ پاک کی قسم! میں نے اس ہرنی کو دیکھا کہ وہ جنگل میں کلمہ پڑھتی ہوئی جارہی تھی ۔ (دلائل النبوۃ للبیہقی،ج 6،ص35)
شان رحمت جوش پر آئی چھڑایا قید سے
بے کلی کے ساتھ جب ہرنی پُکاری یارسول
(قبالہءبخشش،ص90)
مُفَسِّرِ شہیرحکیمُ الامّت مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ  الرَّحمٰن فرماتے ہیں: ہمارے حضور زندَگی شریف میں تمام زَبانیں جانتے ہیں حتّٰی کہ لکڑی و پتّھر کی زَبانیں، جانور حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے فریادیں کرتے تھے اور اب بھی ہر زبان سے واقف ہیں، حضور کے روضہ پر ہر فریادی اپنی زَبان میں عرض و معروض کرتا ہے وہاں ترجمہ کی ضَرورت نہیں پڑتی۔ (مراٰۃ المناجیح،ج1،ص135)
ایمان کا اعلان  کرنے والی گوہ حضرتِ سیّدُنا  عبدُاﷲ بن عُمَر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روایت ہے کہ قبیلۂ بنی سُلَیْم کا ایک اعرابی نبیِّ کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بارگاہ میں حاضِر ہوا اور کہنے لگا: میں اس وَقْت تک آپ پر ایمان نہیں لاؤں گا جب تک میری یہ گوہ آپ پر ایمان نہ لائے۔ یہ کہہ کر اس نے گوہ کو آپ کے سامنے ڈال دیا۔ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے گوہ کو پکارا تو اس نے ”لَبَّیْکَ وَسَعْدَیْکَ“ اتنی بُلند آواز سے کہا کہ تمام حاضِرین نے سُن لیا۔ پھر آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پو چھا: تیرا معبود کون ہے؟ گوہ نے جواب دیا: میرا معبود وہ ہے کہ جس کا عرش آسمان میں ہے اور اسی کی بادشاہی زمین میں ہے، اس کی رَحْمت جنّت میں ہے اور اس کا عذاب جہنّم میں ہے۔ پھر آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پوچھا: اے گوہ! یہ بتا کہ میں کون ہوں؟ گوہ نے بُلند آواز سے کہا: اَنْتَ رَسُوْلُ رَبِّ الْعَالَمِيْنَ، وَخَاتَمُ النَّبِيِّيْنَ، آپ رب العالمین کے رسول ہیں اور خاتم النبیین ہیں قَدْ أَفْلَحَ مَنْ صَدَّقَکَ، جس نے آپ کی تصدیق کی وہ کامیاب ہو گیا وَقَدْ خَابَ مَنْ کَذَّبَکَ اور جس نے آپ کو جُھٹلایا وہ نامراد ہو گیا۔ یہ مَنْظر دیکھ کر اعرابی(دیہاتی) اس قدر متأثر ہو ا کہ فوراً ہی کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گیا اور کہنے لگا کہ یا رسول اﷲ! (صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم) میں جس وقت آپ کے پاس آیا تھا تو میری نظر میں روئے زمین پر آپ سے زیادہ ناپسند کوئی آدمی نہیں تھا لیکن اس وقت میرا یہ حال ہے کہ آپ میرے نزدیک میری جان اور میرے والدین سے بھی زیادہ پیارے ہیں۔ آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: خُدا کے لئے حمد ہے جس نے تجھ کو ایسے دین کی ہدایت دی جو ہمیشہ غالب رہے گا اور کبھی مغلوب نہیں ہو گا۔ پھر آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کو سورۂ فاتحہ اور سورۂ اخلاص کی تعلیم دی۔ اعرابی قراٰن کی ان دو سورتوں کو سن کر کہنے لگا کہ میں نے بڑے بڑے فصیح و بلیغ، طویل و مختصر ہر قسم کے کلاموں کو سنا ہے مگر خُدا کی قسم! میں نے آج تک اس سے بڑھ کر اور اس سے بہتر کلام کبھی نہیں سنا۔( معجم اوسط،ج4،ص283،حدیث:5996 مختصراً) 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
٭…رکن مجلس المدینۃالعلمیہ باب المدینہ کراچی